News | ڈائنوسار چنگھاڑتے نہیں چہچہاتے تھے، جدید تحقیق
ڈائنوسار چنگھاڑتے نہیں چہچہاتے تھے، جدید تحقیق
ٹیکساس: ماہرین نے جدید تحقیق کی روشنی میں امکان ظاہر کیا ہے کہ کروڑوں برس قبل دنیا میں راج کرنے والے ڈائنو سارز چنگھاڑتے نہیں بلکہ آج کل کے پرندوں کی طرح چہچہاتے تھے۔
مڈویسٹرن یونیورسٹی ایریزونا، یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن، یونیورسٹی آف یوٹاہ، اور میموریل یونیورسٹی کینیڈا کے ماہرین نے ڈائنوساروں کی ممکنہ آواز سے متعلق مشترکہ تحقیق کی، جسے بین الاقوامی تحقیقی جریدے ’’ایوولیوشن‘‘ نے شائع کیا ہے۔ تحقیق کے دوران ماہرین نے مختلف اقسام کے ڈائنوسارسز کے فوسلز میں گلے کی ساخت کا تفصیلی تجزیہ کیا اور اس کا موازنہ موجودہ پرندوں سے کیا۔
تحقیق کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ ڈائنوسارز میں گلے کی ساخت موجودہ دور میں پائے جانے والے پرندوں سے بہت ملتی جلتی تھی اور پرندوں کی کئی موجودہ اقسام کی طرح ڈائنوسار بھی منہ کھولے بغیر، خاص انداز سے چہچہایا کرتے تھے۔ اس وقت جب کہ یہ بات تقریباّ ثابت ہوچکی ہے کہ ڈائنوساروں کے بھی پر ہوا کرتے تھے، یہ نئی تحقیق انہیں موجودہ پرندوں کے اور بھی قریب کرتی ہے۔
اس سے قبل ڈائنوساروں پر کی گئی تحقیقات میں ان کے پھیپھڑوں کی جسامت کو مدنظر رکھا گیا تھا، جس کی بناء پر یہ خیال کیا جارہا تھا کہ بڑی جسامت والے ڈائنوسار زیادہ بلند آواز میں چنگھاڑتے ہوں گے لیکن موجودہ تحقیق میں اس کے برعکس نتائج نکلے ہیں۔
دوسری جانب تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ شہادتوں کی بڑی تعداد اسی سمت اشارہ کرتی ہے کہ کروڑوں سال پہلے ڈائنوساروں کی اکثریت خاص انداز سے چہچہایا کرتی تھی لیکن اس دریافت کو فی الحال اندازہ ہی سمجھا جائے۔